آنکھ میں بھیگے ستاروں کی فراوانی ملی
آنکھ میں بھیگے ستاروں کی فراوانی ملی
ہم نے پھر عشق کیا اور پشیمانی ملی
دل نے کیا پایا محبت میں بجز درد فراق
روح کو زخم ملا زخم کو تابانی ملی
ایک منظر نے پلٹ کر سر منظر دیکھا
مجھ کو حیرانی تجھے آئنہ سامانی ملی
رات اک سجدۂ حیران جہاں رکھا تھا
صبح واں درد سے پھٹتی ہوئی پیشانی ملی
بہہ گئی تھی جو کبھی سیل جمال کن میں
موج در موج اسی چشم کی حیرانی ملی
وہ جسے ترک کیا تو نے تعلق کی طرح
ہم کو اس ہجر کے بدلے میں غزل خوانی ملی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.