آنکھ میں کتنے طلسمات جہاں پاؤ گے
آنکھ میں کتنے طلسمات جہاں پاؤ گے
خون رنگیں ہے تو سو رنگ یہاں پاؤ گے
ہو فراغت تو ذرا جھاڑو خیالوں کے شجر
شاخساروں پہ بہت برگ خزاں پاؤ گے
یوں سنبھالے نہ پھرو دل میں شکستہ شیشے
کرچیاں بکھریں تو رگ رگ میں رواں پاؤ گے
موجۂ ریگ درخشاں کے تعاقب میں رہو
ان سرابوں ہیں میں پانی کا نشاں پاؤ گے
یہ خرابہ ہی سہی اس سے نہ باہر نکلو
چھوڑ کر دل کو کہیں پھر نہ اماں پاؤ گے
رشتۂ تار ظر سے ہے اجالوں کا بھرم
آنکھ جھپکی تو کوئی اور سماں پاؤ گے
سانس الجھی ہوئی آتی ہے تو ہے کس کی خطا
آگ اندر ہے تو اندر ہی دھواں پاؤ گے
کس قدر شور ہے لوگوں سے بھری گلیوں میں
غور سے دیکھو بہت خالی مکاں پاؤ گے
دشت دل ہی سے کوئی چشمہ نکالو شاہیںؔ
خشک سالی میں یہاں پانی کہاں پاؤ گے
- کتاب : 8 Gazal Go (Pg. 70)
- Author : javed Shaheen
- مطبع : Maktaba Meri Library,Lahore (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.