آنکھ میری الٹ گئی ہوگی
آنکھ میری الٹ گئی ہوگی
خواب کی عمر گھٹ گئی ہوگی
مانگ سے خون بہہ رہا ہوگا
خاک سے زلف اٹ گئی ہوگی
روح اپنے سفر پہ نکلی جب
تن سے مٹی چمٹ گئی ہوگی
آخری بات درمیاں ہی تھی
اور پھر کال کٹ گئی ہوگی
یا زیادہ قریب تھا وہ شخص
یا زمیں ہی سمٹ گئی ہوگی
ہجر کی شب کو جب کوئی نہ ملا
مجھ سے آ کر لپٹ گئی ہوگی
چل پڑی صبح کی طرف جب میں
راہ سے رات ہٹ گئی ہوگی
تم مرا چہرہ دیکھنے آنا
روشنی جب پلٹ گئی ہوگی
دکھ اگر تھے مرے طویل بہت
تو خوشی دو منٹ گئی ہوگی
جب کوئی قہقہہ نہیں ہوگا
سعدیہؔ دکھ میں بٹ گئی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.