آنکھ پڑ جائے اگر پیکر رعنائی پر
آنکھ پڑ جائے اگر پیکر رعنائی پر
اک قیامت سی گزر جائے گی بینائی پر
میرا دعویٰ ہے مرا زخم نہیں بھر سکتا
شہر کے شہر اتر آئیں مسیحائی پر
چاک کرتی ہے ندامت کی انی سینے کو
غیظ میں ہاتھ اٹھایا تھا بڑے بھائی پر
پتلیاں کر نہ سکیں جسم طواف جاناں
دل فدا ہو بھی گیا زلف کی انگڑائی پر
آپ اک ریت کا انبار نظر آئیں گے
گر مہارت ہی نہیں قوت گویائی پر
ایک دیوان کے سانچے میں تجھے ڈھالوں گا
ایک دیوان لکھوں گا ترے شیدائی پر
عصر عاشور اک آواز اٹھی مقتل سے
تبصرہ لوگ کریں گے مری تنہائی پر
میں کوئی یوسف کنعان نہیں محورؔ ہوں
ہوش میں آؤ نہ کٹ جائیں زلیخائی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.