آنکھ پتھر کی طرح عکس سے خالی ہوگی
آنکھ پتھر کی طرح عکس سے خالی ہوگی
خون ناحق کی مگر جسم پہ لالی ہوگی
مل کے بیٹھیں گے وہی لوگ ادھورے آدھے
پھر وہی میز وہی سرد پیالی ہوگی
ایسے موسم میں وہ چپ چاپ نظر جو آیا
اس نے آنکھوں میں کوئی شکل بسا لی ہوگی
میں نے جو چیز گنوا دی اسے ہیرا کہہ کے
کسی نادار مسافر نے اٹھا لی ہوگی
اس کو لفظوں میں اتاروں تو ورق ہوں روشن
اس کی تصویر بنا لوں تو مثالی ہوگی
مل بھی جائے مری خواہش کا صلہ جو مجھ کو
روح اپنی وہی مجبور سوالی ہوگی
یار فکریؔ یہ چمکتے ہوئے جگنو رکھ لے
رات جنگل کی ابھی اور بھی کالی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.