آنکھ سے جو نمی نہیں جاتی
غم کی شدت سہی نہیں جاتی
اک نہ اک بات ایسی ہوتی ہے
جو کسی سے کہی نہیں جاتی
میری تو جان پر بنی ہوئی ہے
اور تری دل لگی نہیں جاتی
تو مرے روبرو نہ ہو جب تک
دل کی حالت کہی نہیں جاتی
وقت یوں تو گزرتا جاتا ہے
ہجر کی اک گھڑی نہیں جاتی
عمر پردیس میں گزاری پر
دیس کی تشنگی نہیں جاتی
جھوٹ چہرے پہ درج ہے تیرے
داستاں تک گھڑی نہیں جاتی
کر چکا پاش پاش وہ دل کو
غم کی شدت سہی نہیں جاتی
یوں میسر مجھے سبھی کچھ ہے
ایک تیری کمی نہیں جاتی
رنگ خوشبو گلاب سب کچھ ہے
دل کی بے رونقی نہیں جاتی
قصر منعم سکوت منعم ہے
دل کی پر بے کلی نہیں جاتی
یہ جو تلخی ہے اس کے لہجے میں
شمسہؔ مجھ سے سہی نہیں جاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.