آنکھ شاعر کی ہو پر نم تو غزل ہوتی ہے
آنکھ شاعر کی ہو پر نم تو غزل ہوتی ہے
یاد جاناں کا ہو عالم تو غزل ہوتی ہے
سانس چھپنے لگے نشتر کی طرح سینے میں
دل کو تڑپائے شب غم تو غزل ہوتی ہے
کبھی چھا جائے اندھیرا کبھی چمکے مہتاب
زلف اس رخ پہ ہو برہم تو غزل ہوتی ہے
میری جانب مرے ساقی کی ہو مخمور نظر
اور ہو کیف کا عالم تو غزل ہوتی ہے
شب مہتاب ہو جذبات ہوں اور صحن چمن
حسن ایسے میں ہو ہمدم تو غزل ہوتی ہے
یک بیک کانوں میں آنے لگے آواز سروش
زندگی چھیڑ دے سرگم تو غزل ہوتی ہے
روح مسرور ہو احساس کے سناٹے میں
دامن گل پہ ہو شبنم تو غزل ہوتی ہے
دیکھ کر چاک مرے جیب و گریباں شبیرؔ
ہنس پڑے حسن مجسم تو غزل ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.