آنکھ ان کی نہیں دریچہ ہے
اس دریچے میں خود کو دیکھا ہے
دل پہ نشتر چلا کے پوچھتے ہیں
حال دل اب جناب کیسا ہے
بھوکا سب کو اٹھاتا وہ لیکن
بھوکا ہرگز نہیں سلاتا ہے
دوست ہی تذکرہ نہیں کرتے
دشمنوں میں بھی میرا چرچا ہے
وہ غریبوں کو دان کیا کرتا
دھرم ایمان جس کا پیسہ ہے
میری فطرت سے وہ جدا نکلا
یوں تو کہنے کو میرا بیٹا ہے
مہنگا اب تو یہاں ہے پانی تک
خون انساں بڑا ہی سستا ہے
تو نے جس کو سمجھ لیا اپنا
تیری نظروں کا صرف دھوکا ہے
بستر مرگ پر ہے باپ مگر
بیٹا سسرال جا کے بیٹھا ہے
وہ بڑا دل جلا ہی ہوگا ایازؔ
جوتا بش پر جو اس نے پھینکا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.