آنکھ ان کی تو کچھ اور ہی کہتی ہے زباں اور
آنکھ ان کی تو کچھ اور ہی کہتی ہے زباں اور
غالبؔ کا سا ان کا بھی ہے انداز بیاں اور
دیوانے ہیں دیکھیں گے انہیں دیدۂ دل سے
گر خود کو چھپائیں گے تو ہوں گے وہ عیاں اور
جذبات دباؤ گے تو درد اور بڑھے گا
گر آگ بجھاؤ گے تو اٹھے گا دھواں اور
اے وقت ترے بس میں نہیں ان کو مٹانا
قدموں کے نشاں اور ہیں زخموں کے نشاں اور
محسوس یہ ہوتا ہے کہ میں ٹوٹ رہا ہوں
ٹوٹا ہے مری آنکھوں میں اک خواب گراں اور
تعمیر پہ تعمیر میں کرتا ہوں نشیمن
ناراض تھی ناراض ہوئی برق تپاں اور
یہ کہنے لگے اہل جنوں اہل خرد سے
مسجد کی اذاں اور ہے صحرا کی اذاں اور
محفل میں یہی سوچ کے بیٹھا ہوں ابھی تک
محفل سے اٹھا تیری تو جاؤں گا کہاں اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.