آنکھ ویران تھی پیڑ سنسان تھا گرد آلود خوابوں کا دالان تھا
آنکھ ویران تھی پیڑ سنسان تھا گرد آلود خوابوں کا دالان تھا
زرد پتے بکھرتے رہے صحن میں اور کمرے میں افسردہ گلدان تھا
دشت اور باغ دونوں مقامات پر میرے قدموں کے مٹتے نشانات پر
چاندنی چپ کی پوشاک پہنے ملی چاند خاموش منظر میں حیران تھا
قحط سالی کی رت مسکراتی رہی سوکھی ندی سے لو دھول اڑاتی رہی
دھوپ قابض تھی بے رنگ ماحول پر ابر بستی کے کھیتوں سے انجان تھا
بہتے دریاؤں کی دوستی پر فدا مہرباں بادلوں کی خوشی میں مگن
ایک پھل دار پیڑوں کی وادی تھی وہ ایک سرسبز خوشبو کا میدان تھا
سبز بیلوں کی خواہش میں چلتی رہی گرم ٹیلوں سے دائم گزرتی رہی
دھوپ کی سرحدوں سے نہ آگے بڑھی چھاؤں گرچہ کہانی کا عنوان تھا
کچھ پرندوں کی آواز آتی رہی پختہ سڑکوں کی تلخی مٹاتی رہی
دل میں بیدار جنگل کی تصویر تھی شہر تو ورنہ مجھ کو بیابان تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.