آنکھیں اسیر خواب تھیں خواب ایک ہی سے تھے
آنکھیں اسیر خواب تھیں خواب ایک ہی سے تھے
ہر ایک جاں پہ اب کے عذاب ایک ہی سے تھے
راہ وفائے شوق میں واماندگی کے بعد
جو بھی ملے تھے خار گلاب ایک ہی سے تھے
بین السطور ان کے معانی جدا نہ تھے
جتنے بھی مختلف تھے نصاب ایک ہی سے تھے
وہ تو کہیں نہیں تھے جنہیں ڈھونڈھتا تھا میں
جو رہ گئے تھے زیر نقاب ایک ہی سے تھے
کس کس سے اور پوچھتے اس شہر کا پتا
وہ جو ہمیں ملے تھے جواب ایک ہی سے تھے
برسے تو وہ بھی پیاس کی شدت بڑھا گئے
میرے لئے تو سارے سحاب ایک ہی سے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.