آنکھیں دلدل ہو جائیں گی چہرے تھل ہو جائیں گے
آنکھیں دلدل ہو جائیں گی چہرے تھل ہو جائیں گے
جانے والوں کو رو رو کر ہم پاگل ہو جائیں گے
کرنے والے ہونے کی کوشش میں حل ہو جائیں گے
کام ادھورے رہ جائیں گے لوگ مکمل ہو جائیں گے
تو چاہے تو رستوں کی تقدیر بدل بھی سکتی ہے
تیرے پاؤں چھو کر پتھر بھی ململ ہو جائیں گے
آخر سورج کھینچ ہی لے گا سارا پانی مٹی سے
اک دن دریا جھیل سمندر سب بادل ہو جائیں گے
ہم نے دیکھا تو اڑ جائے گی مہکار گلابوں سے
اس کے ہاتھوں سوکھے پودے بھی صندل ہو جائیں گے
اپنے اپنے ظرف مطابق ہیئت بدلی جائے گی
دریا دشت چمن ویرانے گھر جنگل ہو جائیں گے
خالی گھر کا دروازہ تو قبر کی صورت ہوتا ہے
دستک دیتے دیتے تیرے بازو شل ہو جائیں گے
تم بولو گے تو آئے گا چین سماعت کو ورنہ
جیسے سوچتے رہتے ہو تم ہم پاگل ہو جائیں گے
پھر یہ لوگ کریں گے روشن دیپ دعاؤں کے شیرانؔ
لڑتے لڑتے شہر ہمارے جب مقتل ہو جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.