آنکھیں ہیں سرخ ہونٹ سیہ رنگ زرد ہے
آنکھیں ہیں سرخ ہونٹ سیہ رنگ زرد ہے
ہر شخص جیسے میرے قبیلے کا فرد ہے
جب میں نہ تھا تو میری زمانے میں گونج تھی
اب میں ہوں اور سارے زمانے کا درد ہے
سورج میں آج جتنی تپش ہے کبھی نہ تھی
کیا کیجئے کہ خوں ہی رگ و پے میں سرد ہے
ہم کس سفر پہ نکلے کہ شکلیں بدل گئیں
چہرے پہ جس کے دیکھو مسافت کی گرد ہے
چلتا رہے جو آبلہ پائی کے باوجود
منزل کا مستحق وہی صحرا نورد ہے
ایسا نہ ہو سحر میری بینائی چھین لے
بیداریوں سے اب مری آنکھوں میں درد ہے
بکھرا ہوا ہوں خواہش و حسرت کے درمیاں
جیسے مرا وجود ابھی فرد فرد ہے
- کتاب : kulliyat -e-Murtaza Barlas (Pg. 77)
- Author : Murtaza Barlas
- مطبع : Alhamd Publication Lahore (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.