آنکھیں کبھی زلفیں کبھی لب دیکھ رہے ہیں
آنکھیں کبھی زلفیں کبھی لب دیکھ رہے ہیں
آئینے میں گزری ہوئی شب دیکھ رہے ہیں
جب تک تھے مرے سامنے آنکھوں میں حیا تھی
جاتے ہوئے مڑ مڑ کے وہ اب دیکھ رہے ہیں
اللہ بچائے نگہ بد سے کسی کی
محفل میں انہیں آج تو سب دیکھ رہے ہیں
اک ہم ہی نہیں بزم میں بیتاب و مذبذب
ہم حال تمہارا بھی عجب دیکھ رہے ہیں
نظریں تو ہیں دونوں کی مگر فرق ہے اتنا
وہ صبح تو ہم ظلمت شب دیکھ رہے ہیں
مے خانے میں مے خوار طلب گار ہیں مے کے
اور ہم ہیں کہ ان سب کی طلب دیکھ رہے ہیں
کل نام و نسب فوقؔ مٹایا تھا جنہوں نے
کیوں آج وہی نام و نسب دیکھ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.