آنکھیں کھلی ہوئی ہیں تو منظر بھی آئے گا
آنکھیں کھلی ہوئی ہیں تو منظر بھی آئے گا
کاندھوں پہ تیرے سر ہے تو پتھر بھی آئے گا
ہر شام ایک مسئلہ گھر بھر کے واسطے
بچہ بضد ہے چاند کو چھو کر بھی آئے گا
اک دن سنوں گا اپنی سماعت پہ آہٹیں
چپکے سے میرے دل میں کوئی ڈر بھی آئے گا
تحریر کر رہا ہے ابھی حال تشنگاں
پھر اس کے بعد وہ سر منبر بھی آئے گا
ہاتھوں میں میرے پرچم آغاز کار خیر
میری ہتھیلیوں پہ مرا سر بھی آئے گا
میں کب سے منتظر ہوں سر رہ گزار شب
جیسے کہ کوئی نور کا پیکر بھی آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.