آنکھیں تھکن سے چور ہیں لرزش بدن میں ہے
آنکھیں تھکن سے چور ہیں لرزش بدن میں ہے
خوشبو بہار و رنگ کہاں اب چمن میں ہے
گرتا ہے سختیوں کے سبب یوں وہ راہگیر
قوت نہ حوصلہ نہ جنوں جان و تن میں ہے
صحرا کی دھوپ میں جو جھلستا ہے عمر بھر
پوچھو کہ کتنی تشنگی اس کے دہن میں ہے
میرے لہو سے پیاس بجھائیں گے کچھ عزیز
اتنی مخالفت مری اپنے وطن میں ہے
رکھو میرے جنازے سے شکوے ذرا سے دور
اتنی جگہ لحد میں نہ میرے کفن میں ہے
کرتے قبول موت غریب الوطن مگر
کس جا وہ لطف پاتے جو خاک وطن میں ہے
میسمؔ یہ تلخ لہجہ یہ شکوے شکایتیں
کیا ہے جو اتنی عاجزی تیرے سخن میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.