آنکھوں کے آبگینے بہے پھوٹ پھوٹ کر
آنکھوں کے آبگینے بہے پھوٹ پھوٹ کر
یوں دل نے تجھ سے پیار کیا ٹوٹ ٹوٹ کر
جنگل سبھی کٹے سجے منڈپ سبھی ہٹے
راجیش کھو گئے کہیں رادھا سے روٹھ کر
مت کہہ اسے نٹور نگوڑا نڈر سکھی
پی ہے مرا میں جاؤں کہاں اس سے چھوٹ کر
بندھن جگت کے پاؤں کی زنجیر ہی سہی
آ تج کے یہ روایتیں اس سچ کو جھوٹ کر
جگنو نے اس سے پوچھا چلی ہے کدھر بتا
زلفوں میں رات چاندنی چہرے پہ لوٹ کر
قرضے چکائے منتیں اٹھوائیں لائے لوگ
جب بستیوں میں کھیتوں سے یہ دھان کوٹ کر
گیانی وہ گیت ریت کا شبدوں کا شبھ کوی
رہنے دے یار چھوڑ نہ یوں خود کو ہوٹ کر
- کتاب : Ban Baas (Pg. 213)
- Author : Naasir Shahzaad
- مطبع : Alhamd Publications (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.