Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنکھوں کے کنول لب کے چمن زار بہت تھے

علی الدین نوید

آنکھوں کے کنول لب کے چمن زار بہت تھے

علی الدین نوید

MORE BYعلی الدین نوید

    آنکھوں کے کنول لب کے چمن زار بہت تھے

    دیوانے مگر سیر سے بیزار بہت تھے

    ہم لوگ کڑی دھوپ کے شیدائی تھے ورنہ

    یوں سر کو چھپانے در و دیوار بہت تھے

    ہر شخص کے چہرے پہ کئی چہرے تھے چسپاں

    تجھ جیسے ترے شہر میں عیار بہت تھے

    ٹوٹا ہوا پل ریت کی دیوار ہوا تیز

    لگتا ہے کہ بستی میں گنہ گار بہت تھے

    الفاظ ادا کرتی رہیں بولتی آنکھیں

    چپ رہ کے بھی وہ مائل گفتار بہت تھے

    آنکھوں کے دریچوں میں حیا جاگ رہی تھی

    سوئے تھے کچھ ایسے کہ وہ بیدار بہت تھے

    وہ شخص تو ہر گام پہ دیتا رہا دھوکے

    تم پھر بھی نویدؔ اس کے پرستار بہت تھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے