آنکھوں کو اب نگاہ کی عادت نہیں رہی
آنکھوں کو اب نگاہ کی عادت نہیں رہی
اب کچھ بھی دیکھنے کی ضرورت نہیں رہی
سچائیوں کی راہ بہت ہو گئی کٹھن
اس راستے پہ چلنے کی ہمت نہیں رہی
دشمن ہو دوست ہو کوئی اپنا کہ غیر ہو
ہم کو تو اب کسی کی بھی حاجت نہیں رہی
دنیا عزیز تر رہی اک عرصۂ دراز
لیکن اب اس کی بھی تو محبت نہیں رہی
عرصہ ہوا کسی نے پکارا نہیں مجھے
شاید کسی کو میری ضرورت نہیں رہی
کانٹا سا ایک دل میں کھٹکتا ہے مستقل
پر دل کی بات کہنے کی عادت نہیں رہی
سرمایۂ حیات ہوا چاہتا ہے ختم
جس پر غرور تھا وہی دولت نہیں رہی
بشریٰؔ کبھی جو جاؤ وہاں عرض حال کو
کہنا کہ ہم پہ اب وہ عنایت نہیں رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.