آنکھوں کو انتشار ہے دل بے قرار ہے
آنکھوں کو انتشار ہے دل بے قرار ہے
اے آنے والے آقا ترا انتظار ہے
بالیں پہ وقت نزع کوئی شرمسار ہے
اے زندگی پلٹ کہ ترا انتظار ہے
اللہ ری یہ نزاکت یک جلوۂ نگاہ
خود ان کا حسن ان کی طبیعت پہ بار ہے
جینے پہ اختیار نہ مرنے پہ اختیار
صدقہ اس اختیار کے کیا اختیار ہے
قسمت جدا سہی پہ حقیقت تو ایک ہے
جو شمع بزم ہے وہی شمع مزار ہے
تم دور ہو تو لاکھ بہاریں بھی ہیں خزاں
تم پاس ہو اگر تو خزاں بھی بہار ہے
اقبال آج شہر نگاراں میں میرا دل
اس پر نثار ہے کبھی اس پر نثار ہے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 43)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.