آنکھوں میں آنسوؤں کو ابھرنے نہیں دیا
آنکھوں میں آنسوؤں کو ابھرنے نہیں دیا
مٹی میں موتیوں کو بکھرنے نہیں دیا
جس راہ پر پڑے تھے ترے پاؤں کے نشاں
اس راہ سے کسی کو گزرنے نہیں دیا
چاہا تو چاہتوں کی حدوں سے گزر گئے
نشہ محبتوں کا اترنے نہیں دیا
ہر بار ہے نیا ترے ملنے کا ذائقہ
ایسا ثمر کسی بھی شجر نے نہیں دیا
یہ ہجر ہے تو اس کا فقط وصل ہے علاج
ہم نے یہ زخم وقت کو بھرنے نہیں دیا
اتنے بڑے جہان میں جائے گا تو کہاں
اس اک خیال نے مجھے مرنے نہیں دیا
ساحل دکھائی دے تو رہا تھا بہت قریب
کشتی کو راستہ ہی بھنور نے نہیں دیا
جتنا سکوں ملا ہے ترے ساتھ راہ میں
اتنا سکون تو مجھے گھر نے نہیں دیا
اس نے ہنسی ہنسی میں محبت کی بات کی
میں نے عدیمؔ اس کو مکرنے نہیں دیا
- کتاب : Faasle aise bhii ho.nge (Pg. 74)
- Author : Adeem Hashmi
- مطبع : Rumail House of Publications (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.