آنکھوں میں اشک لا کے گنہ گار ہو گئے
آنکھوں میں اشک لا کے گنہ گار ہو گئے
خوابوں کے سارے قصر بھی مسمار ہو گئے
تم قتل بھی کرو تو کوئی تذکرہ نہیں
ہم لب کشا ہوئے تو خطا وار ہو گئے
کل تک غبار راہ بھی جن کو نہ تھی نصیب
وہ لوگ آج قافلہ سالار ہو گئے
بیٹھے ہیں لوگ گھر میں دکانیں لئے ہوئے
کوچے ہمارے شہر کے بازار ہو گئے
پھر سے تباہ ہوگی یہ دنیا کی انجمن
طوفان نوح آنے کے آثار ہو گئے
اچھے بھلے تھے تم سے اگر ہم ملے نہ تھے
تم سے ملے تو مفت میں بیمار ہو گئے
- کتاب : سائبان غزل (Pg. 93)
- Author : راہی حمیدی
- مطبع : انجمن درس ادب،چاندپور (2011)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.