آنکھوں میں بس گیا کوئی بانہوں سے دور ہے
آنکھوں میں بس گیا کوئی بانہوں سے دور ہے
چاہا ہے چاند کو یہی اپنا قصور ہے
دوزخ میں جی رہا ہوں اسی ایک آس پہ
جنت کو کوئی راستہ جاتا ضرور ہے
میں لڑکھڑا رہا ہوں صداقت کی راہ پہ
اس روح پہ ابھی بھی بدن کا سرور ہے
یہ روشنی کے داغ اجالے تو ہیں نہیں
قاصر سا آسماں کے ستاروں کا نور ہے
اب کیا بتائیں تم کو صفت دل کے داغ کی
ہم مفلسوں کے پاس کوئی کوہ نور ہے
بھگوان بن گیا ہے مرا یار آج کل
رہتا ہے ساتھ پھر بھی لگے دور دور ہے
کیوں عشق کی کراہ گداگر کی آہ ہو
کیا حسن کا غرور خدائی کا نور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.