آنکھوں میں بس رہا ہے ادا کے بغیر بھی
آنکھوں میں بس رہا ہے ادا کے بغیر بھی
دل اس کو سن رہا ہے صدا کے بغیر بھی
کھلتے ہیں چند پھول بیاباں میں بے سبب
گرتے ہیں کچھ درخت ہوا کے بغیر بھی
میں ہوں وہ شاہ بخت کہ دربار حسن میں
چلتا ہے اپنا کام وفا کے بغیر بھی
منصف کو سب خبر ہے مگر بولتا نہیں
مجھ پر ہوا جو ظلم سزا کے بغیر بھی
بندوں نے جب سے کام سنبھالا ہے دہر کا
نازل ہے روز قہر خدا کے بغیر بھی
اردو غزل کے دم سے وہ تہذیب بچ گئی
مٹنے کا جس کے گل تھا فنا کے بغیر بھی
- کتاب : Kulliyat-e-Hasan Naim (Pg. 237)
- Author : Ahmad Kafeel
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.