آنکھوں میں ایک خواب تھا وہ بھی پگھل گیا
آنکھوں میں ایک خواب تھا وہ بھی پگھل گیا
تم کیا گئے کہ شہر کا موسم بدل گیا
جلتا رہا ہواؤں کے آگے مرا چراغ
اک سانحہ تھا ماں کی دعاؤں سے ٹل گیا
کیا ضبط غم کی آگ ہے مجھ میں لگی ہوئی
میرے قریب سے جو گیا وہ بھی جل گیا
چپ چاپ تھے تو کوئی ہمیں پوچھتا نہ تھا
آندھی کا زور دیکھ کے دریا سنبھل گیا
اب سوچنے کے واسطے کچھ بھی نہیں رہا
اس کا خیال جو مرے دل سے نکل گیا
ہم اپنی بات کہہ نہ سکے اے قمر سرورؔ
جو ماجرا تھا درد کا اشکوں میں ڈھل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.