آنکھوں میں ہوں سراب تو کیا کیا دکھائی دے
آنکھوں میں ہوں سراب تو کیا کیا دکھائی دے
پانی کے درمیان بھی صحرا دکھائی دے
بینائی رکھ کے دیکھ مری اپنی آنکھ میں
شاید تجھے بھی درد کی دنیا دکھائی دے
دنیا نہیں نمائش میکانیات ہے
ہر آدمی مشین کا پرزہ دکھائی دے
آدم غبار وقت میں شاید بکھر گیا
حوا زمین رزق پہ تنہا دکھائی دے
جس انقلاب نور کا چرچا ہے شہر میں
مجھ کو تو وہ بھی رات کا حربہ دکھائی دے
نکلو تو ہر گلی میں اندھیرے کا راج ہے
دیکھو تو کچھ گھروں میں اجالا دکھائی دے
شطرنج ہے سیاست دوراں کا کھیل بھی
حاکم بھی اپنے تخت پہ مہرہ دکھائی دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.