آنکھوں میں جو منظر ہے وہ منظر نہیں ملتا
آنکھوں میں جو منظر ہے وہ منظر نہیں ملتا
کیا وقت پڑا ہے کہ مرا گھر نہیں ملتا
دنیا سے بناتا ہوں تو دنیا نہیں ملتی
شیشہ ہوں میں شیشے سے تو پتھر نہیں ملتا
دیکھا تو گیا طائفۂ دیر و حرم میں
آپے میں مگر مرد قلندر نہیں ملتا
یہ کیسی قیامت ہے کہ شاہین بچہ بھی
پھیلائے ہوا میں کہیں شہ پر نہیں ملتا
افکار ہیں یخ بستہ لہکتے نہیں دیکھے
دامان یقیں برق کا خوگر نہیں ملتا
صحرا کی اداسی تو سمٹ آئی ہے لیکن
رضواںؔ تری آنکھوں میں سمندر نہیں ملتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.