آنکھوں میں کچی نیند کے سپنے بکھر گئے
آنکھوں میں کچی نیند کے سپنے بکھر گئے
شاخوں پہ پھول کھلنے سے پہلے بکھر گئے
پلکیں بچھائے راہ میں بیٹھے تھے حادثے
اچھا ہوا سفر کے ارادے بکھر گئے
ہم نے بہت سنبھال کے رکھے تھے رات دن
آنگن میں مصلحت کے تقاضے بکھر گئے
ایسی ہوا چلی کہ دعائیں لرز گئیں
پل میں کتاب زیست کے صفحے بکھر گئے
کب تک عزیز رکھتے مرے بھائی بھی مجھے
بے روزگاری میں سبھی رشتے بکھر گئے
کب تک اٹھاتے بوجھ بزرگوں کے قرض کا
سورج کو چھو کے پھول سے بچے بکھر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.