آنکھوں میں کہیں اس کی بھی طوفاں تو نہیں تھا
دلچسپ معلومات
(فنون، جنوری۔فروری 1968ء)
آنکھوں میں کہیں اس کی بھی طوفاں تو نہیں تھا
وہ مجھ سے جدا ہو کے پشیماں تو نہیں تھا
کیوں اس نے نہ کی مجھ سے سر بزم کوئی بات
میں سنگ ملامت سے گریزاں تو نہیں تھا
کیوں راستہ دیکھا کیا اس کا میں سر شام
بے درد کا مجھ سے کوئی پیماں تو نہیں تھا
تھی آگ بھی تیری ہی طرح ہوش کی دشمن
ورنہ مجھے جل مرنے کا ارماں تو نہیں تھا
تھا دل بھی کبھی شہر تمنا میں مماثل
یہ قریہ ہمیشہ سے بیاباں تو نہیں تھا
کیوں اس نے مجھے عظمت قرآں کی قسم دی
وہ رہزن ایمان مسلماں تو نہیں تھا
کیوں مجھ سے توقع تھی اسے جاہ و حشم کی
میں بندۂ نادار سلیماں تو نہیں تھا
طوفان الم کیوں مجھے ساحل پہ اتارا
میں شور تلاطم سے ہراساں تو نہیں تھا
شب بھر مری پلکوں میں دمکتے رہے تارے
کل رات یہاں جشن چراغاں تو نہیں تھا
کہتے ہیں کہ ہے عرشؔ نگوں پائے نبی پر
ایسا وہ کوئی صاحب ایماں تو نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.