آنکھوں میں کھبے جائے ہے تصویر لگے ہے
آنکھوں میں کھبے جائے ہے تصویر لگے ہے
اشعار سے جھلکے ہے جواں میرؔ لگے ہے
سو بار لکھا ہے اسے سو بار پڑھا ہے
پھر بھی وہ کوئی اجنبی تحریر لگے ہے
مجھ جیسا گنہ گار نوازا گیا کیسے
مجھ کو تو کسی اور کی تقدیر لگے ہے
آنکھوں میں اتر آتا ہے اک آئنہ چہرہ
مجھ کو وہ مرے خواب کی تعبیر لگے ہے
اک عمر خیالوں میں رکھا جس کو بسائے
کل پرس سے نکلی ہے تو دلگیر لگے ہے
اس شوخ دہن کے لب و لہجے کا فسوں ہے
برچھی کبھی بھالا جو کبھی تیر لگے ہے
غالبؔ کی قلمرو کا غزل نام ہے خسروؔ
مجھ کو تو سخن میرؔ کی جاگیر لگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.