آنکھوں میں خواب رکھ دئے تعبیر چھین لی
آنکھوں میں خواب رکھ دئے تعبیر چھین لی
اس نے خطاب بخش کے جاگیر چھین لی
غم یہ نہیں کہ بخت نے برباد کر دیا
غم ہے تو یہ کہ خواہش تعمیر چھین لی
دستار مصلحت تو یوں بھی سر پہ بوجھ تھی
اچھا کیا کہ تم نے یہ توقیر چھین لی
یہ کس کی بد دعا کی ہے تاثیر یا خدا
جس نے مری دعاؤں سے تاثیر چھین لی
قدر و قضا کا ذکر کچھ اس طرح سے کیا
واعظ نے نوک ناخن تدبیر چھین لی
شہرت ملی تھی جرأت تقریر سے جسے
شہرت نے اس سے جرأت تقریر چھین لی
بت بن گیا تو اس کی نمی ختم ہو گئی
بھکتوں نے اس کی خاک سے اکسیر چھین لی
اندیشۂ عتاب سے یار اور ڈر گئے
قاتل سے ہم نے بڑھ کے جو شمشیر چھین لی
بے نطق تھی تو کہتی تھی کیا کیا نہ داستاں
گویائی نے تو حیرت تصویر چھین لی
رہنے لگا ہے وہ بڑا چپ چپ سا ان دنوں
ارشدؔ سے کس نے شوخیٔ تقریر چھین لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.