آنکھوں میں رات خواب کا خنجر اتر گیا
آنکھوں میں رات خواب کا خنجر اتر گیا
یعنی سحر سے پہلے چراغ سحر گیا
اس فکر ہی میں اپنی تو گزری تمام عمر
میں اس کو تھا پسند تو کیوں چھوڑ کر گیا
آنسو مرے تو میرے ہی دامن میں آئے تھے
آکاش کیسے اتنے ستاروں سے بھر گیا
کوئی دعا کبھی تو ہماری قبول کر
ورنہ کہیں گے لوگ دعا سے اثر گیا
نکلی ہے فال اب کے عجب میرے نام کی
سورج ہی وہ نہیں ہے جو ڈھلنے سے ڈر گیا
پچھلے برس حویلی ہماری کھنڈر ہوئی
برسا جو اب کے ابر تو سمجھو کھنڈر گیا
میں پوچھتا ہوں تجھ کو ضرورت تھی کیا نظامؔ
تو کیوں چراغ لے کے اندھیرے کے گھر گیا
- کتاب : Rasta Ye Kahin Nahin Jata (Pg. 127)
- Author : Sheen Kaaf Nizam
- مطبع : Vagdevi Publication (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.