آنکھوں میں روز بن کے سمندر اداسیاں
آنکھوں میں روز بن کے سمندر اداسیاں
کیوں ضبط آزماتی ہیں اکثر اداسیاں
جیسے کوئی سنبھالتا ہے اپنے زیورات
ہم کو سنبھالتی ہیں یوں آ کر اداسیاں
ہم چاہ کر بھی خوش نہیں رہ پائے زیست میں
بچپن سے حاوی ہو گئیں ہم پر اداسیاں
انساں کو مل رہیں ہیں جہاں بھر کی نعمتیں
حیرت ہے پھر بھی پسری ہیں گھر گھر اداسیاں
دنیا کی رونقوں سے نہیں ہے کوئی گریز
پر ہم کو راس آئیں ہیں اکثر اداسیاں
خوشبو سے کس کی میرا یہ کمرا مہک اٹھا
یعنی کہ ہو گئیں ہیں معطر اداسیاں
گر سن سکے تو سن لے خموشی کی یہ سدا
کچھ کہہ رہی ہیں کان میں آ کر اداسیاں
سونے پہ لگ گیا ہے سہاگا یہ دیکھیے
اک تو غم حیات ہے اس پر اداسیاں
اس شہر دل میں کوئی خوشی آئے کیا مجال
کرتی ہیں راج سنتؔ کے دل پر اداسیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.