آنکھوں میں سارے کرب کے منظر سمیٹ لائے
آنکھوں میں سارے کرب کے منظر سمیٹ لائے
دنیا کا زہر اپنے ہی اندر سمیٹ لائے
گھر میں اترتی شام سے گھبرا گئے تھے ہم
چھت پر چڑھے تو دھوپ کے کچھ پر سمیٹ لائے
سورج تھا تیز گام تو ہم نے بھی یہ کیا
پرچھائیوں کو قد کے برابر سمیٹ لائے
یلغار بڑھ رہی تھی سویرے کی اس لیے
سالار وقت رات کے لشکر سمیٹ لائے
ترک تعلقات کی بے حرمتی نہ ہو
رشتوں کو اپنے سوچ سمجھ کر سمیٹ لائے
مایوسیوں کو اک نئی ہجرت کے واسطے
ہم قافلے کی آنکھ بچا کر سمیٹ لائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.