آنکھوں میں ستارے رہنے دے
جینے کے سہارے رہنے دے
ہم کشتی جلا کر آئے ہیں
اب روپ کنارے رہنے دے
اس حسن سمندر کی جانب
بہتے ہوئے دھارے رہنے دے
یہ وقت تو اندھا سورج ہے
کیوں رنگ تمہارے رہنے دے
مت چھین پنپتی امیدیں
کچھ پاس ہمارے رہنے دے
وہ یاد تو آئے گا لیکن
اب کون پکارے رہنے دے
ہم ہجر زدوں کی بستی میں
کچھ ہجر کے مارے رہنے دے
نظروں کے تصادم میں لرزاں
موہوم اشارے رہنے دے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 644)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.