آنکھوں نے کبھی میری یہ منظر نہیں دیکھا
آنکھوں نے کبھی میری یہ منظر نہیں دیکھا
غواص نے ایسا کبھی گوہر نہیں دیکھا
ہو جاتیں شرف یاب یہ آوارہ ہوائیں
گلیوں سے کبھی اس کی گزر کر نہیں دیکھا
آراستہ ہے خود ہی اداؤں سے ستم گر
پھر کیا ہے عجب اس پہ جو زیور نہیں دیکھا
تھا نجم شناسی کا بڑا زعم جو خود پر
اس جیسا فلک پر مگر اختر نہیں دیکھا
تھی ان کی سخاوت تو سمندر کی طرح سے
افسوس کہ محروم نے لنگر نہیں دیکھا
لکھا تھا طلب گار نے اک حرف معافی
کیا خوب ستم ڈھایا جو پڑھ کر نہیں دیکھا
یوں قید ہوئے اس کے کہ ذیشانؔ نہ پوچھو
پل بھر کے لیے خود سے نکل کر نہیں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.