آنکھوں پر آہ یاس کا پردہ سا پڑ گیا
آنکھوں پر آہ یاس کا پردہ سا پڑ گیا
دنیا اجڑ گئی کہ مرا دل اجڑ گیا
اللہ کیسا تفرقہ مرنے سے پڑ گیا
میں ایک ساتھ سارے جہاں سے بچھڑ گیا
اب سوز دل کے ناز اٹھائے نہ جائیں گے
آنسو جہاں گرا وہیں ناسور پڑ گیا
محشر اسی کا نام ہے پروا نہیں انہیں
دنیا بگڑ گئی کہ گھروندا بگڑ گیا
مرنا پڑا کسے ترے ذوق گناہ سے
اے دل خبر بھی ہے کوئی غیرت سے گڑ گیا
آنکھوں میں اب تو اور بھی پھرتا ہے آشیاں
ہاں سن لیا بہار کا خیمہ اکھڑ گیا
اب آسمان چیر کے نکلے گا کس کا دل
تار خیال میں کوئی مجھ کو جکڑ گیا
وقت وداع دل پہ کچھ ایسی گزر گئی
اب تک خبر نہیں کہ میں کس سے بچھڑ گیا
اے ناخن فنا تری شوخی کے میں نثار
قدرت نے جو کیا تھا وہ بخیہ اکھڑ گیا
وہ کوئی اور چیز ہے عاشق کا دل نہیں
جس دل میں بن کے نقش تمنا بگڑ گیا
حسرت سے دیکھتا ہی رہا پیر میکدہ
اور جوش مے میں شیشہ سے پیمانہ لڑ گیا
قدرت نے ہاتھ چوم لئے اس کے وجد میں
جو نقش کائنات پر آئینہ جڑ گیا
دنیا کراہنے کی صدا بن کے رہ گئی
میں دل کو مرتے دیکھ کر آفت میں پڑ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.