آنکھوں سے اک خواب گزرنے والا ہے
آنکھوں سے اک خواب گزرنے والا ہے
کھڑکی سے مہتاب گزرنے والا ہے
صدیوں کے ان خواب گزیدہ شہروں سے
مہر عالم تاب گزرنے والا ہے
جادوگر کی قید میں تھے جب شہزادے
قصے کا وہ باب گزرنے والا ہے
سناٹے کی دہشت بڑھتی جاتی ہے
بستی سے سیلاب گزرنے والا ہے
دریاؤں میں ریت اڑے گی صحرا کی
صحرا سے گرداب گزرنے والا ہے
مولا جانے کب دیکھیں گے آنکھوں سے
جو موسم شاداب گزرنے والا ہے
ہستی امجدؔ دیوانے کا خواب سہی
اب تو یہ بھی خواب گزرنے والا ہے
- کتاب : Fishaar (Pg. 133)
- Author : Amjad Islam Amjad
- مطبع : Jahangir Book Depot (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.