آنکھوں سے کوئی میرے کہیں خواب لے گیا
آنکھوں سے کوئی میرے کہیں خواب لے گیا
یعنی تمام حلقۂ احباب لے گیا
چھیڑا ہی تھا ستار پہ اک نغمۂ حیات
ہاتھوں سے وقت چھین کے مضراب لے گیا
آنسو کی ایک بوند کلیجہ نگل گئی
پتھر کو ایک قطرۂ سیماب لے گیا
دل کی کتاب لوٹنے والا بھی خوب تھا
دلچسپ جو تھا سب سے وہی باب لے گیا
جل بجھ کے رہ گیا ہے ہر اک یاد کا چراغ
چن چن کے وقت گوہر نایاب لے گیا
ہر گام پر لگی تھی یہاں رہزنوں کی بھیڑ
جس کے لگا جو ہاتھ وہ اسباب لے گیا
قاتل کے روپ میں وہ کشش تھی کہ اے کنولؔ
مقتل میں مجھ کو پھر دل بے تاب لے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.