آنکھوں سے مناظر کا تسلسل نہیں ٹوٹا
آنکھوں سے مناظر کا تسلسل نہیں ٹوٹا
میں لٹ گیا پر تیرا تغافل نہیں ٹوٹا
تشنہ تھا میں بہتا رہا دریا مرے آگے
لیکن میرے ہونٹوں کا تحمل نہیں ٹوٹا
صدیوں سے بغل گیر ہیں ایک دوجے سے لیکن
دریا کے کناروں کا تجاہل نہیں ٹوٹا
الجھا ہوں کئی بار مسائل کے بھنور میں
میں ٹوٹ گیا میرا توکل نہیں ٹوٹا
خاموش ہوا چیختے دریا کا تلاطم
اے تیشۂ فرہاد ترا غل نہیں ٹوٹا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.