آنکھوں سے ٹپکے اوس تو جاں میں نمی رہے
آنکھوں سے ٹپکے اوس تو جاں میں نمی رہے
مہکے امید درد کی کھیتی ہری رہے
یہ کیا کہ آج وصل تو کل صدمۂ فراق
تب ہے مزا کہ بزم نگاراں جمی رہے
کب پوچھتا ہے کوئی لگاوٹ سے دل کا حال
یاروں کا ہے مزاج کہ کچھ دل لگی رہے
آفات کے پہاڑ کا دن رات سامنا
کس کی پناہ مانگے کہاں آدمی رہے
جس نے بھی جانا عشق کو تفریح خوش رہا
سنجیدہ ہو کے ہم تو نہایت دکھی رہے
جی چاہتا ہے پھر اسی مہ وش سے ربط ہو
خلوت کدے میں روح کے پھر چاندنی رہے
دل کیا بجھا کہ نور نہیں چار سو نعیمؔ
جلتا رہے دماغ تو کچھ روشنی رہے
- کتاب : Kulliyat-e-Hasan Naim (Pg. 171)
- Author : Ahmad Kafeel
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.