آنکھوں سے اس کی یاد کا ہالہ نہیں گیا
آنکھوں سے اس کی یاد کا ہالہ نہیں گیا
کانٹا یہ اپنے دل سے نکالا نہیں گیا
غم کھائے آنسوؤں کو پیا ہونٹ سی لیے
کوئی بھی حکم آپ کا ٹالا نہیں گیا
ہر چیز کائنات کی روشن ہوئی مگر
ذہن بشر سے حرص کا جالا نہیں گیا
دیوان گان حسن کی اک بھیڑ تھی وہاں
میں اس کی انجمن میں نرالا نہیں گیا
وہ ایک بار آئے تھے دہلیز پہ مری
پھر اس کے بعد گھر سے اجالا نہیں گیا
ہر شخص کے لبوں پہ ہیں اس کی حکایتیں
ظالم سے اپنا حسن سنبھالا نہیں گیا
آسائشوں پہ راہیؔ میں کیا تبصرہ کروں
اس قید میں ابھی مجھے ڈالا نہیں گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.