Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آنسوؤں کا ایک حلقہ کھینچ کر

فرحت احساس

آنسوؤں کا ایک حلقہ کھینچ کر

فرحت احساس

MORE BYفرحت احساس

    آنسوؤں کا ایک حلقہ کھینچ کر

    بت بنا بیٹھا ہوں صدمہ کھینچ کر

    ایک کر ڈالا ہے سب ماضی و حال

    وقت کی ڈوری کو تھوڑا کھینچ کر

    پیاس کو بہلا رہا ہوں دیر سے

    ریت پر تصویر دریا کھینچ کر

    ملتوی کرتے رہے ہم موت کو

    اک ذرا سانسوں کو الٹا کھینچ کر

    جلد لے جا یار مستقبل مرے

    حال سے سارا گزشتہ کھینچ کر

    بند کر دیتا ہوں مٹی کے کواڑ

    اک ذرا سا آب تازہ کھینچ کر

    لا مری پہچان واپس کر مجھے

    ورنہ دوں گا خالی چہرہ کھینچ کر

    میں بھی مٹی کی طرح مضبوط ہوں

    دیکھ لے سارا زمانہ کھینچ کر

    آخر کار اپنی آنکھیں بند کیں

    ایک سرد آہ تماشہ کھینچ کر

    فرحت احساسؔ ایک مقناطیس ہے

    لے گیا ہے جانے کیا کیا کھینچ کر

    مأخذ :
    • کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 50)
    • Author :فرحت احساس
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے