آنسوؤں میں ذرا سی ہنسی گھول کر
زہر اس نے دیا زندگی گھول کر
اس کے چہرے پہ لکھنا ہے کوئی غزل
روشنائی میں کچھ چاندنی گھول کر
ایک کار زیاں کے سوا کچھ نہیں
دیکھ لی شور میں خامشی گھول کر
دور حاضر کے سچے غزل کار ہم
ایک لمحے میں لائے صدی گھول کر
ایک اخبار بھی آج ایسا نہیں
دے خبر صبح کی روشنی گھول کر
دھوپ کی تیزیاں کچھ تو مدھم پڑیں
دیکھیے موسموں کی نمی گھول کر
نرم لفظوں میں ہو ذکر بیگانگی
بات کڑوی کہو چاشنی گھول کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.