آنسوؤں نے کام کر کے رکھ دیا
آنسوؤں نے کام کر کے رکھ دیا
عشق نے بدنام کر کے رکھ دیا
اک تجلی نے تری ایسا کیا
حسن کو بے دام کر کے رکھ دیا
عشق کے آغاز میں تم ہو ابھی
ہم نے تو انجام کر کے رکھ دیا
میرے ساقی کی عنایت نے مجھے
اک شکستہ جام کر کے رکھ دیا
جب سے گزرے ہم جنون عشق سے
راستہ یہ عام کر کے رکھ دیا
کتنی نیندیں ٹوٹی ہیں دیکھو معینؔ
آہ نے کہرام کر کے رکھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.