آنسو بیچے زخم خریدے آہوں کو آدھار کیا
آنسو بیچے زخم خریدے آہوں کو آدھار کیا
پیار کے نام پہ ہم نے جگ میں گھاٹے کا بیوپار کیا
جس سے ناطہ توڑ چکے ہیں وہ بھی جسم ہمارا ہے
وہ بھی اپنا ہی چہرہ ہے جس سے ہم نے پیار کیا
کیسے کیسے جھوٹ تراشے رشتوں کی سچائی نے
کتنی دھندلی ریکھاؤں کو آنکھوں نے آکار کیا
دھیرے دھیرے ہر سرگوشی سناٹوں میں ڈوب گئی
اب تو یہ بھی یاد نہیں ہے کس نے کیا اقرار کیا
کیوں اندھی ابھیلاشا باندھی سانسوں سے نادانی نے
آخر کیوں دیوار و در پر رنگوں نے اپکار کیا
صدیوں کی پیاسی دھرتی پر انگارے سے اگ آئے
جس دن میری سچائی سے دنیا نے انکار کیا
تابش مہر و ماہ سے جس دن ظلمت فکر ہوئی روشن
ہم نے اپنے ذوق نظر کو ورق ورق تہہ دار کیا
کمبل اوڑھے ورنہ راتیں گہرے سپنوں میں گم تھیں
بھلا ہوا سورج نے آکر دھرتی کو بیدار کیا
اس احسان کا بدلہ شاید چکا نہ پاؤں میں پروازؔ
دھجی دھجی کر کے دل کو جو مجھ سے بیزار کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.