آنسو ہمارے ساتھ بہاتا رہا ہے چاند
آنسو ہمارے ساتھ بہاتا رہا ہے چاند
بس رات بھر ستم یہی ڈھاتا رہا ہے چاند
تارو گواہ تم ہو کہ ہم نے نہیں کہا
آنگن ہمارا خود ہی سجاتا رہا ہے چاند
آئینہ بن گیا ہے کبھی رات کے سمے
بیتے دنوں کا عکس دکھاتا رہا ہے چاند
گردش میں رہ کے رات کو نیلے گگن تلے
جینے کے ڈھنگ ہم کو سکھاتا رہا ہے چاند
اکثر اداس رات میں خاموش رہ کے بھی
ماضی کی یاد ہم کو دلاتا رہا ہے چاند
افسانۂ حیات بہت مختصر سہی
افسانۂ حیات سناتا رہا ہے چاند
اکثر ہم اس کی اور بہت دیکھتے رہے
ہم کو تو بچپنے سے ہی بھاتا رہا ہے چاند
ماضی کے واقعات بہت یاد آئے ناز
یوں اپنی چاندنی سے رلاتا رہا ہے چاند
شاید کوئی تو بات نہیں کہہ سکا ہمیں
شاید کوئی تو راز چھپاتا رہا ہے چاند
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.