آنسو کی ایک بوند پلک پر جمی رہی
پھر اس کے بعد ساری فضا شبنمی رہی
ترک تعلقات میں اس کی خطا بھی تھی
تھوڑی بہت وفا میں ادھر بھی کمی رہی
بادل غموں کے کب سے برس کر چلے گئے
آنکھوں میں اس سبب سے ابھی تک نمی رہی
اوپر سے زخم ہجر کو تو ہم نے بھر دیا
اندر سے کیفیت تو مگر ماتمی رہی
یاران رفتہ یوں بھی بہت تیز گام تھے
اور ہم چلے تو پاؤں کی گردش تھمی رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.