آنسو کو اپنے دیدۂ تر سے نکالنا
آنسو کو اپنے دیدۂ تر سے نکالنا
لگتا ہے میہمان کو گھر سے نکالنا
سوکھے ہوئے شجر میں لہو تو نہیں ہے خشک
کونپل کوئی نمو کی شجر سے نکالنا
اس یخ زدہ فضا میں گر اڑنے کا قصد ہے
بے حس رتوں کی برف کو پر سے نکالنا
جس صبح کے جلو میں شبوں کا ہجوم ہو
کرنوں کو ایسے دام سحر سے نکالنا
جس سے شب حیات کا سناٹا ٹوٹ جائے
آواز ایسی ساز ہنر سے نکالنا
سب کا نہیں یہ اہل بصیرت کا کام ہے
گہری خبر بھی سطحی خبر سے نکالنا
رستہ کٹھن ہو لاکھ نہ ہونا حزیںؔ ملول
پہلو خوشی کا رنج سفر سے نکالنا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 434)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.