آنسو کو گل ناب سمجھ کر نور اجالا کرتے تھے
آنسو کو گل ناب سمجھ کر نور اجالا کرتے تھے
رات کی رات میں دو تاروں کا چاند بنایا کرتے تھے
گہرے بھنور اس کی آنکھوں کا پانی بھرتے رہتے تھے
اس کا لمس چرا کر دریا موج میں آیا کرتے تھے
سر پر چھتناری روحوں کے تاج بھڑکتے رہتے تھے
سبز اجالے بھر کر سینوں کو پھیلایا کرتے تھے
چاند اٹھا کر لے جاتے تھے دل کی روپہلی کشتی میں
پچھلے پہر کی سردابی سے آنکھ کو تازہ کرتے تھے
نیل مصفا آنکھوں سے تکتے تھے جسم کی چاندنی کو
پھلواری پہ نور کی پردے کانچ کے تانا کرتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.